ارنا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے عوام کی جبری بے دخلی کا صیہونی منصوبہ دوبارہ پیش کئے جانے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے اس منصوبے کی مخالفت میں اسلامی ملکوں کے درمیان ہم آہنگی اور اتفاق کے لئے وسیع سرگرمیوں کا آغاز کیا۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایک ہفتے میں تونس، مصر، ترکیہ، پاکستان، گیمبیا، ملیشیا، الجزائر اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اس حوالے سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ۔
انھوں نے مذکورہ ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اپنی ٹیلیفونی گفتگو میں، غزہ کے عوام کی جبری بے دخلی کی مخالفت میں تہران کے ٹھوس موقف پر زور دیا۔
سید عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس غیر انسانی منصوبے کی مخالف میں ٹھوس اور متفقہ موقف کے لئے اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کی تجویز پیش کی اور ان کی اس تجویز پر آج جدہ میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 سے 2021 تک اپنے پہلے دور صدارت میں بھی اور اس کے بعد بھی بارہا ایسے فارمولے پیش کئے کہ جن میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بے دخلی کی بات کی گئی تھی۔ لیکن یہ موضوع اس وقت زیادہ کھل کر سامنے آیا جب ٹرمپ نے 2025 میں وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی پر غزہ میں جنگ بندی کے بعد، غزہ سے فلسطینیوں کی تدریجی بے دخلی اور انہیں مصر اور اردن جیسے عرب ملکوں میں بسانے کا منصوبہ پیش کیا۔
آپ کا تبصرہ